پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کیا بنیں - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Saturday, October 2, 2021

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کیا بنیں

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں  میں اضافے کی وجوہات کیا بنیں

https://www.news38960.com
FUEL PRICES INCREASED

اسلامی جمہوریہپاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے کی وجوہات؟ جانئیے اِس رپورٹ میں

اسلام آباد (نیوزاپڈیٹ ) اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجوہات پر بات کرتے معاشی امور کی تجزیہ کار "ثنا توفیق "نے بتایا کہ ہمارے ملک  میں پٹرولیم مصنوعات  کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کا بڑھنا ہے۔ ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں  عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے مطابق دُنیا میں خام تیل کی قیمت اٹھہتر(78) ڈالر فی بیرل ہے جبکہ گذشتہ مالی سال میں یہ قیمتیں اوسطاً  تریپن(53)  ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔

ثنا توفیق نے مزید بتایا کہ  عالمی سطح پر  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل  اضافے کےاثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں ،  ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل  کمی بھی خام تیل کی درآمد ی شرح میں مہنگا ئی کی وجہ ہے۔

معاشی امور کی تجزیہ کار نے کہا  کہ پاکستانی حکومت نے ابھی تک خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بوجھ  کو پُوری طرح عوام پر نہیں ڈالا،  وزیرِاعظم عمران خان  کی خاص ہدایت پر سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کر کے زیادہ قیمت بڑھائی نہیں جا  رہی۔ اُن کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویلمپنٹ لیوی کی مد میں بھی پاکستانی حکومت نے زیادہ قیمتیں وصول نہیں  کیں۔

یہاں یہ واضح کر دیں کہ  پی ٹی آئی  حکومت نےرواں  مالی سال  سنہ 2021-22 میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں 6 سو ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف بھی مقرر کیا ہوا ہے۔ اگر اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ قیمت تیس روپے فی لیٹر بنتی ہے، جبکہ  حال میں یہ شرح5.62   روپے کی سطح پر موجود ہے۔

ڈاکٹر اکرام الحق نے پٹرولیم مصنوعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستانی  حکومت نے سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کر کے قیمت کم  رکھنے کا اچھّافیصلہ کیا ہے،  اُنھ کا کہنا تھا کہ  درآمدی مرحلے پر حکومت کسٹم ڈیوٹی اور ایڈوانس ٹیکس کی مد میں اچھی  خاصی رقم  اکٹھی کر لیتی ہے۔

ڈاکٹر اکرام کا مزید کہنا تھا  کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان چند سال پہلے گیارہ  سے بارہ ارب ڈالرز کی تیل کی اشیاءدرآمد کر رہا تھا اور اب ان اشیاء کا درآمدی بل اُنیس سے بِیس ارب ڈالرتک پہنچ چُکا ہے جس کے مطابق  اِمپورٹ اسٹیج پر قومی حکومت زیادہ ٹیکس پٹرولیم کی اشیاء  پر لے رہی ہے۔

اُنھ کا مزید کہنا تھا کہ  اگر ہماری حکومت "پی ڈی ایل" کی مد میں زیادہ ٹیکس نہیں وصول کر رہی تو اسے مُشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ "آئی ایم ایف" سے شرائط کے تحت اسے یہ وصول کرنا ہے اور "آئی ایم ایف "کے پروگرام کے تحت ملنے والے قسط مالی خسارے میں کمی کے لیے زیادہ ضروری ہے۔

جبکہ دوسری جانب حکومتی وَزِیروں  کے دعوؤں  کوصحیح  ماننا پڑے گا کہ  پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کا موازنہ دنیا کے ممالک سے کیا جائے تو ہمارے مُلک میں قیمتوں کے اضافے کی شرح کم ہے ، لیکن یہ یاد رہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مسلسل  گراوٹ کا شکار ہے جس کا اثر قومی معیشت  پر بُری طرح پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں آمدنی کےذرائع سکڑ رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اگر مہنگائی کی شرح کو  دیکھا جائے تو یہ آٹھ (8٪) فیصد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بھارت میں مہنگائی کی شرح چار اعشاریہ چھ فیصد ہے، بنگلہ دیش میں پانچ اعشاریہ نو فیصد ہے، سری لنکا میں چار اعشاریہ چھ اور نیپال میں صرف چار فیصد نوٹ کی گئی ہے۔

No comments:

Post a Comment