افغانستان میں خواتین والی بال ٹیم کی کھلاڑی قتل - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Friday, September 24, 2021

افغانستان میں خواتین والی بال ٹیم کی کھلاڑی قتل

افغانستان میں خواتین والی بال ٹیم کی کھلاڑی قتل ، دوسری خواتین  کھلاڑیوں کے تحفظات

افغان  خواتین کھلاڑیاں طالبان  کے خوف سے پوشیدہ ہو گئیں ، پچھلے مہینے والی بال کی خاتون کھلاڑی کا قتل ہوا تھا۔

https://www.news38960.com/
Afghan Volley ball Team player

کابل (نیوزاپڈیٹ) ذرائع کے مطابق افغانستان کی خواتین کھلاڑیوں کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں، تمام خواتین کھلاڑیوں کی بھر پُور کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح افغانستان سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں ۔ یاد رہے کہ پچھلے مہینے  طالبان کی جانب سے افغانستان کے تمام علاقوں پر قابُو پانے کے بعد خواتین کھلاڑی ملک کے مختلف صوبوں میں ہجرت کر گئیں تھیں اور خود کو طالبان کے ڈر سے چھپا لیا تھا ۔

واضح رہے کہ افغانستان کی خاتون کھلاڑی زہرہ فیاضی افغانستان سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں اور حالیہ دنوں میں ہی وہ انگلینڈپہنچی ہیں۔  زہرہ فیاضی افغان خواتین والی بال ٹیم میں 7 برس تک کھیلتی رہی ہیں اور ابھی وہ ٹیم کوچ کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے رہی تھیں۔

زہرہ  فیاضی نے ذرائع سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ  اُن کی والی بال کی ٹیم ایک کھلاڑی کو افغانستان میں قتل کیا جا  چُکا ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اُن کی موت کا سبب کیا تھا ۔ اُن کا کہنا تھا  کہ افغانستان میں ایسے اقدامات  کرنے کی اشد ضرورت ہے تا کہ افغان خواتین کھلاڑیوں کی جانوں کو  لا حق خطرات سےمحفوظ بنایا جا سکے۔

زہرہ  فیاضی کے مطابق وہ اپنی تمام ساتھی کھلاڑیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اُن کی ساتھی خواتین کھلاڑیاں طالبان کے ڈر سے خود کو چھپاتی پھر رہی ہیں، بات یہانتک آن پہنچی ہے کہ تمام خواتین کھلاڑیوں نے اپنا کھیلوں کا سامان جلا ڈالا ہے تا کہ طالبان کو کسی قسم کا کوئی ایسا ثبوت نہ مل سکے جس سے یہ پتہ چل سکے کہ وہ کھلاڑی ہیں، ایسا کر کے وہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی زندگیاں محفوظ کر رہی ہیں۔

زہرہ فیاضی نے گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ خواتین کھلاڑیوں کے رشتہ داروں کی طرف سے بھی انھیں دھمکیاں موصول ہوئیں ہیں جس سے اُن کے خوف میں اضافہ ہو گیا ہے، زیادہ تر اُن رشتہ داروں کی طرف دھمکیاں دی گئی ہیں جن کا تعلق طالبان سے ہے یا وہ خود طالبان کے پیروکار ہیں۔ طالبان کی طرف سے خواتین کھلاڑیوں کے والدین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ  اپنی خواتین کو کھیل سے دُور رکھیں، بصورتِ دیگر کسی قسم کے ناموزوں واقعہ کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

زہرہ فیاضی کا کہنا تھا کہ ایک افغان  خاتون کھلاڑی  جس کا فرضی نام "صوفیہ" رکھا گیا ہے تا کہ اس کے گھر والوں کو کئی نقصان نہ پہنچے، وہ  افغان والی بال ٹیم کی ایک نہایت ہی  اہم ممبر تھیں۔ مگر آج سے 2 برس قبل جب اُن پر  کابل میں دو افراد کی جانب سے  چاقوؤں سے حملہ کیا گیا  تو وہ ایک پڑوسی ملک  میں منتقل ہو گئی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان  کی طرف سے نے انھیں پہلے بھی دھمکیاں موصول ہوئیں  تھیں کہ وہ والی بال گیم  کھیلنا  بالکل ختم کر دیں۔

https://www.news38960.com/
Afghanistan Volley Ball Team Member

صوفیہ کے خاندان والوں نے طالبان کے ڈر سے ان کے تمام  تمغے اور کھیل کی کٹ تباہ  و برباد کر دی تھیں جو کہ  وہ ملک سے فرار  ہوتے لمحے اپنے ساتھ نہ لے جا سکیں کیونکہ انھیں ڈر تھا اگر وہ کھیل کی چیزیں کسی  غلط ہاتھ لگ گئیں تو انھیں بھی جان سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔ زہرہ فیاضی کے مطابق  صوفیہ بھی بھی اپنی ٹیم کی خواتین کھلاڑیوں سے مکمل طور ر رابطے میں ہے ۔

"صوفیہ"  نے اس ےیقین  کا اظہار کیاکہ خاتون افغان کھلاڑی  کے قتل میں طالبان کا ہاتھ ہے  کیونکہ جب طالبان تمام شہروں پر قابض ہو رہے تھے تو یہ انہی دنوں کی بات ہے تب اور کوئی ایسا گروپ نہیں جو کھلاڑیوں کی زندگیوں سے کھیل سکے۔

"صوفیہ " کے مطابق یہ بہت حیرانگی والی  بات ہے کہ خاتون کھلاڑی کو کیسے مارا گیا ،  مجھے ڈر ہے کہ اگر اس چیز کو روکا نہ گیا تو باقی خواتین کھلاڑیوں کی جان کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ افغانستان کی پسندیدہ کھیلوں میں سے والی بال کی گیم ایک ہے،  افغانستان میں خواتین کی پہلی قومی ٹیم کی بنیاد تقریباً چالیس برس پہلے رکھی گئی تھی مگر جب سنہ 1996ء میں طالبان کی حکومت آئی تھی  تو ٹیموں کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔ طالبان کی حکومت 5 برس پر مُحیط رہی، جبکہ  سنہ 2001ء میں امریکن فوج کے داخلے کے بعد طالبان حکومت کی برطرفی پر  تمام  ٹیموں  کو دوبارہ تشکیل دیا گیا تھا۔ مگر رواں برس  اگست کے وسط میں طالبان کی جانب سے وطن  کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے پرخواتین کھلاڑیوں پر خطرے  کی گھنٹی پھر سے بجنے لگی جس کے نتیجے میں ایک خاتون کھلاڑی کو زندگی سے ہاتھ دھونا بھی پڑے اور باقی خواتین طالبان سے چھپتی پھر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان میں کھیلوں اور خواتین کے متعلق ابھی تک  کوئی ٹھوس پالیسی نہیں بنائی ہے۔مگر حالیہ دنوں میں  طالبان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے  ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق  اُن کا کہنا تھا کہ "خواتین کے لیے کھیل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں"۔

واضح رہے کہ  پچھلے ہفتے افغانستان کی  قومی فٹ بال ٹیم  کی جونیئر خواتین کھلاڑی طالبان سے ہفتوں روپوش ہونے کے بعد پاکستان کی سرحد پار کرنے میں کامیاب ہو گئیں تھیں۔ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کی خواتین کھلاڑیوں نے بھی اپنی جان کے خطرات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور طالبا ن سے خود کو روپوش کیا ہوا ہے۔دوسری جانب  طالبان نے ابھی تک  سیکنڈری سکولوں کی طالبات کواسکول جانیکی اجازت  مرہمت نہیں کی ، جبکہ  صرف لڑکوں  اور مرد اساتذہ  کو ہی اسکولوں  میں جانیکی اجازت دی ہے۔

https://www.news38960.com/
Afghan Women Volley Ball Team Playing Game

"صوفیہ" اور  زہرہ فیاضی کی جانب سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی "آئی او سی" اور انٹرنیشنل والی بال فیڈریشن  "ایف آئی وی بی"  سے مطالبہ کیا گیا  ہے کہ وہ والی بال  کی خواتین کھلاڑیوں  کو افغانستان نکالنے کا انتظام کرے ، کہیں ایسا نہ ہوپہلے والا واقعہ دوبارہ رُونما ہو جائے۔"آئی او سی "کے ترجمان کے مطابق کھیلوں کے متعلق تمام مرد و   خواتین کھلاڑیوں اور ملکی کھیلوں کے منتظمین افراد کی مدد کی جا رہی ہے۔

No comments:

Post a Comment