پاکستان گرے لسٹ میں برقرار، ایف ۔اے۔ ٹی۔ ایف کا فیصلہ
![]() |
Pakistan remains in Gray List by Financial Action Task Force |
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے تمام اہداف پرعملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔
نیو یارک (نیوز اپڈیٹ) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف۔اے۔ ٹی۔ ایف) کے صدر نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں کئی ممالک کے اندرونی معاملات کے متعلق بحث کی گئی ہے جس کی بنیاد پر تمام ممبران کی مشاورت سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ افریقی ملک (گھانا) کی حکومت کی جانب سے لئے گئے مثبت پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئےگھانا کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے کلئیر کر دیا گیا ہے، جبکہ دوسری جانب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کچھ اقدامات ایسے ہیں جن پر عمل درآمد ہونا باقی ہے جس کی بنا پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکالا نہیں گیا ہے اور اسے اگلے اجلاس تک گرے فہرست میں شامل رکھا گیا ہے۔
نیوز اپڈیٹ کے ذرائع کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے آن لائن اجلاس کا آغاز 21 جون سنہ 2021ء کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوا تھا جبکہ آج مؤرخہ25 جون سنہ2021ء کو اجلاس کا آخری دن تھا، تاہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پرکافی حد تک غور کیا گیا جس کے نتیجے میں صدر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئےبتایا کہاسلامی جمہوریہ پاکستان کو گرے لسٹ سے تا حال نکالا نہیں گیا ہے اور اسے مختلف وجوہات کی بناء پر گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے سنہ 2018ء میں دئیے گئے ایکشن پلان کے مطابق ستائیس پوائنٹس میں سے چھبیس پوائنٹس پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام اہداف کو عبور کرنا انتہائی ضروری ہے اسی لیے پاکستان کی کارگردگی کو بدستور نگرانی میں رکھا جائیگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ابھی کئی معاملات پر بہت زیادہ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اہداف کی پیشرفت پر اطمینان تو ہے لیکن ابھی اسے مجرموں کو دی گئی سزاؤں کےنظام میں مزید بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے، اقوامِ متحدہ کی جانب سے جن انتہا پسند 1373 دہشت گرد لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے انہیں ہر حال میں کڑی سزا دینا ہو گی۔
No comments:
Post a Comment