God's command regarding the commencement of creation
Allah almighty ‘Who’ has formed the creatures for the first
time, and it is 'He', ‘Who’
will bring them back to life “after death”, and that is very easier for Allah
almighty.
Sahih Bukhari Sharif, Hadith No. 3190
Narrated by Imran bin Husain, some people of “Bani Tamim”
came to the Prophet Muhammad (PBUH) and he said to those people that “O Bani
Tamim, exult with glad tidings”. They replied, you have given us cheerful news,
now give us something. On hearing that
the shade of his face changed then individuals of Yemen came to him and he
said, O individuals of Yemen ! Acknowledge the great news, as Bani Tamim has
denied them. The Yemenites said, We acknowledge them. Then, at that point, the
Prophet began taking with regards to the start of creation and about Allah's
Throne. Meanwhile a man came and saying, O Imran! Your she-camel has fled, I enthused
up and departed, yet l wish I had not left that spot, I missed what Allah's
Apostle had said.
Sahih Bukhari Sharif, Hadith No. 3191
Described Imran container Husain: I went to the Prophet and
tied my she-camel at the door. Individuals of Bani Tamim went to the Prophet
who said O Bani Tamim! Acknowledge the great greetings. They said twice, 'You
have given us the great greetings, presently give us something Then some
Yemenites came to him and he said, Accept the great news, O individuals of
Yemem, for Bani Tamim declined them. They said, We acknowledge it, O Allah's
Apostle! We have come to get some information about this (for example the beginning
of manifestations). He said, First of all, there was only Allah, and afterward
(He made His Throne). His lofty position was over the water, and He composed
everything in the Book (in the Heaven) and made the Heavens and the Earth.
Then, at that point, a man yelled, O Ibn Husain! Your she-camel has
disappeared! Thus, I disappeared and couldn't see the she-camel due to the
delusion. By Allah, I wished I had left that she-camel (however not that social
occasion).
Sahih Bukhari Sharif, Hadith No. 3192
Described 'Umar: One day the Prophet stood up among us for an extensive stretch and educated us about the start regarding creation (and discussed everything exhaustively) till he referenced how individuals of Paradise will enter their places and individuals of Hell will enter their places. Some recollected what he had said, and some failed to remember it.
Creation of Human being and death |
فرمانِ الٰہی بابت ابتدائے خلق
اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی بار پیدا فرمایا، اور وہی
پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ فرمائے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور
بھی آسان ہے۔
صحیح بخاری شریف، حدیث نمبر 3190
بنی
تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا
کہ اے بنی تمیم کے لوگو! تمہیں بشارت ہو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے
تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ
بدل گیا، پھر آپ کی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی
فرمایا کہ اے یمن والو! بنو تمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا، اب تم اسے
قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ مخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء
کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے۔ اتنے میں ایک
( نامعلوم ) شخص آیا اور کہا کہ عمران!
تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ ( عمران رضی اللہ
عنہ کہتے ہیں ) کاش، میں آپ کی مجلس سے نہ
اٹھتا تو بہتر ہوتا۔
صحیح بخاری شریف، حدیث نمبر 3191
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا۔ اس کے بعد بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ”اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو۔“ انہوں نے دوبار کہا کہ جب آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئیے۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوشخبری قبول کر لو اے یمن والو! بنو تمیم والوں نے تو نہیں قبول کی۔ وہ بولے: یا رسول اللہ! خوشخبری ہم نے قبول کی۔ پھر وہ کہنے لگے ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس ( عالم کی پیدائش ) کا حال پوچھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا۔“ ( ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ میں اس کے پیچھے دوڑا۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے ( میرے اور اس کے بیچ میں سراب حائل ہے یعنی وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے ) اللہ تعالیٰ کی قسم، میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش، میں نے اسے چھوڑ دیا ہوتا اور پیارے نبی کریم ﷺ کی حدیث سن لی ہوتی۔
صحیح بخاری شریف، حدیث نمبر 3192
ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے ( وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا ) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
No comments:
Post a Comment