وزیراعظم کا انٹرویو - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Wednesday, June 23, 2021

وزیراعظم کا انٹرویو

 وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے مردوں کے روبوٹ والے بیان پر سوشل میڈیا میں بحث و تکرار


www.news38960.com
PRIME MINISTER IMRAN KHAN

اسلام آباد (نیوز اپڈیٹ) پاکستان کے وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی نے مردوں، خواتین اور زیادتی کے بارے میں اپنے بیان کی وجہ سے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہیں تاہم ان کے اس بیان کے بابت خواتین کےعلاوہ کئی مرد ایسے بھی ہیں جو ان کے بیان سےسوشل میڈیا پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئےنظر آئے۔

 

امریکن ٹیلیویژن چینل ہوم باکس آفس (ایچ۔بی۔او) کے اینکرپرسن جوناتھن سوان نے پرائم منسٹر عمران احمد خان نیازی کا ایک انٹرویو لیا جس میں میزبان نے  زیادتی اور فحاشی کے باے میں انہوں نے وزیراعظم سے ایک سوال پوچھا کہ کیا ان کے خیال میں خواتین کا لباس مردوں کو فحاشی اور زیادتی کرنے کی ترغیب کا موجب ہے کیا؟؟؟

 

اس سوال کے جواب میں وزیرِاعظم نے بیان دیا تھا کہ اگر عورتیں شارٹ لباس زیبِ تن کرتی ہیں تو مردوں پر  اس چیز کا اثر تو ہوتا ہے اگر وہ روبوٹ نہیں ہیں تو، پرائم منسٹر عمران احمد خان کے دیے گئے اس بیان کو کئی عورتوں نے فحاشی کے پھیلاؤ میں عورت کو مورودِ الزام ٹھہرانے کے جیسا ہے۔ جبکہ ان کے اس بیان کا دفاع کرنے والے لوگوں نے کہا ہے کہ اس بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ تاہم اس دفعہ عمران خان کا دفاع کرنے والوں نے نہ صرف الفاظ پر اکتفا کیا بلکہ پورے انٹرویو کا  سارا کلپ سوشل میڈیا ہر شائع کر کے ناظرین کے سامنے رکھ دیا تا کہ مکمل صورت حال سے آگاہی ہو سکے۔

 

عمران خان کے بیان کا تفصیلی متن۔

 

ہوم باکس آفس (ایچ۔بی۔او) ٹی وی کے نیوز اینکر نے پرائم منسٹر سے ان کے عورتوں کے کپڑوں کے بارے میں سوال پوچھا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ جب میں وزیرِاعظم بنا تھا تو میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کو بلایا اور پوچھا تھا کہ معاشرے میں کس جرم کا سب سے زیادہ پھیلاٶ ہے تو ان سب کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلاؤ ہے۔ جنسی برائی صرف ریپ نہیں ہے بلکہ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد بھی ہے۔

 

پرائم منسٹر عمران احمد خان نیازی نے کہا کہ اس میں جو چیز پریشان اور حیران کردینے والی ہے وہ یہ ہے   کہ صرف ایک فیصد جنسی جرائم  پولیس میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ متاثرہ بچوں کے خاندان والے شرم کی وجہ سے تھانے میں رپورٹ درج نہیں کرواتے جس کا مطلب ہے کہ صرف ایک فیصد جرائم کا مقابلہ صرف پولیس نے کرنا ہوتا ہے اور دوسری جانب  99 فیصد کیسوں کی ذمہ داری معاشرے پر ہوتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ اس چیز کو نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ لوگوں کے لیے آگاہی پروگرام ترتیب دیے  جائیں۔

 

وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان اور مغرب میں فرق یہی ہے کہ پاکستان میں لوگ فحاشی کے متعلق فلمی مواد دیکھنے کے عادی نہیں ہوتے ہیں اور جب ایسا کوئی مواد بچے سیل فون پر ویڈیو کلپس دیکھتے ہیں تو اس چیز کے اثرات پورے معاشرے پر پڑتا ہے جسے قابو کرنا بہت ضروری ہے۔

 

عمران خان نے اینکر پرسن جوناتھن سوان کو جواب دیتے ہوۓ کہا  کہ فحاشی کا اثر آپ لوگوں پر اس لیے نہیں ہوتا کیونکہ آپ اس معاشرے کا حصہ ہیں جہاں فحاشی عام ہے مگر  ہمارا معاشرہ اس سے بہت مختلف ہے۔ 

 

مردوں کے لیے وزیرِاعظم کا خصوصی بیان۔ (مرد نہیں روبوٹ بنیں)

 

گزشتہ روز پرائم منسٹر ہاؤس سے جاری ہونے والے بغیر اپڈیٹڈ انٹرویو کے ویڈیو کلپ سے فیس بک اور ٹویٹر استعمال کرنے والے لوگوں نے عمران احمد خان نیازی کے عورتوں کے کپڑوں کے بارے میں دیے گئے بیان  سے بہت نالاں نظر آرہے ہیں۔ 

 

وزیرِاعظم عمران خانکےدئیے گئے بیان پر اعتراض کرنے والے شہریوں کا کہنا تھا  کہ عمران احمد خان نیازی نے بالکلغلط بیان دیا ہے جس سے دنیا میں یہ تاثر جاتا ہے  کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مرد بہت زیادہ  ہوس پرست ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے ایک صارف  ارسلان احمد خان کا کہنا تھا  کہ وزیرِاعظم  پاکستان عمران خان نےہر دور میں مغربی معاشرے میں اسلاموفوبیا کی مذمت کی ہےلیکن  اس کے باوجود پاکستانی ثقافت اور اسلام کے متعلق اُن کی طرف سے دئیے گئے حالیہ  بیان کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف انتہا پسندی کو بہت زیادہ تقویت ملی ہے اور اس کا اظہار ہوا ہے کہ پاکستانی مرد جنسی تسکین کو کنٹرول کرنے سے قاصر دوسری جانب بہت  سی خواتین نے بھی مردوں کی رائے کا ساتھ دیا۔ 

 

ایک صارف زین نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ایڈٹ کے بغیر کلپ دیکھ کر مجھے یہ لگا  کہ ہوم باکس آفس ٹی وی نے عمران خان کے انٹرویو کا کچھ حصہ کاٹ کر وزیرِاعظم پر بڑا احسان کیا ہے۔ صارف نے لکھا کہ بچوں کے ساتھ اس لیے زیادتی ہو رہی ہے کیونکہ بچے سیل فون اور انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

 

ایک اور سوشل میڈیا صارف فرحان نے لکھا کہ اس بات سے کوئی انکار کرے گا کہ فحاشی کے متعلق جرائم کا تعلق ہوس اور جنونیت سے ہے؟؟؟ وزیرِاعظم عمران احمد خان نیازی نے کہا ہے کہ اپنی مایوسی کے اظہار کے لیے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی معاشرہ بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہے اور گھٹن کے اس ماحول میں شارٹ کپڑے پہننے سے جنسی ہوس کو تقویت ملتی ہے۔


دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان کے دئیے گئے بیان سے اتفاق اور اختلافات رکھنے والے لوگ وزیراعظم عمران خان  کی اس بات سے پوری طرح متفق نظر آئے  کہ جنسی و فحاشی جیسے جرائم ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جسےقابو میں لانا بہت ضروری ہے۔

No comments:

Post a Comment