طارق عزیز- دیکھتی آنکھوں سُنتے کانوں - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Friday, June 18, 2021

طارق عزیز- دیکھتی آنکھوں سُنتے کانوں

 طارق عزیز۔ (دیکھتی آنکھوں، سُنتے کانوں) طارق عزیز کا  وہ سلام جو ساری  دنیا  میں گونجا

https://www.news38960.com/
Tariq Aziz

علم اور سائنس کی دنیا میں جیسے ہر شروعات  ارسطو سے جا ملتی ہے  بلکل ویسے ہی  برصغیر میں تعلیمی و تفریحی ٹیلی ویژن شوز اور نیوز چینلز پر دکھائے جانے    والے ٹی وی پروگرامز کے ہر پیٹرن  کے بانی طارق عزیز جا نکلتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں طارق عزیز اُستادوں کے اُستاد جیسی حیثیت کے مالک تھے،  نیوز کاسٹنگ ہو یا ہوسٹنگ  اہم شخصیات کےسٹوڈیو انٹرویوز ہوں یا انٹرٹینمنٹ پروگرامز ان سب کی شروعات طارق عزیز نے  ہی کی،  اداکار سہیل احمدنے  بتاتےہوئے کہا  کہ گذشتہ 2، 3 دہائیوں میں پاکستان اور پڑوسی ملکوں کے نجی ٹی وی چینلز پر جو بھی دکھایاگیا  ہےاُس کی ابتدا  طارق عزیز کے ہاتھوں ہی سے  ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے  بڑے بڑے بھارتی اداکاروں کی  ہوسٹنگ  میں نشر ہونے والے  ٹیلیویژن پروگرامز کی  پروڈکشن  ترتیب اوراس کا  مرکزی خیال طارق عزیز کے ٹی وی شو "نیلام گھر" سے مستعار لیا گیا۔

اداکار نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ شاید ایک عرصے سےہندوستانی  نجی ٹیلی ویژن  چینلزمیں معروف رتیش دیش مکھ اور ساجد خان کے پروگرام "یاروں کی بارات" میں  با الواسطہ طور پہ اوراسلامی جمہوریہ  پاکستان کے ٹیلیویژن  پر  چلنے والے  فہد مصطفیٰ کے انعامی ٹی وی شو پر طارق عزیز کے انداز کی بڑی گہری چھاپ دیکھی جا سکتی ہے۔

محترم طارق عزیز  صاحب ،  اِسلامی  جمہوریہ پاکستان کے  ٹیلیویژن پر نظر آنے   والا سب سے پہلا چہرہ تھے۔

https://www.news38960.com/
Tariq Aziz TV Actor and Host

 سنہ 1964 کی 26  نومبرکو اِسلامی جمہوریہ پاکستان  کے سرکاری  ٹی وی  پر  جب لاہور سے اپنی نشریات کا آغاز ہوا  تو طارق عزیز  ٹی وی اسکرین  پہ نظر آنے  والا پہلا چہرہ تھے۔ وہ پاکستان ٹیلی ویژن  پر 56 سال کے لمبے عرصے تک دکھائی دیتے رہے،  اِس کی بڑی  وجہ یہ بھی تھی  کہ آپ  نے قومی پاکستان ٹیلی ویژن  کے سِوادوسرے  کسی بھی نجی ٹیلی ویژن  چینل  پر کبھی کام نہیں کیا جبکہ نجی چینلز کے مالکان  کی جانب  سے انھیں بھاری معاوضے کی آفرز بھی آتی رہیں۔

سال 2000 میں جب  پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں نجی ٹی وی چینلز کی شروعات ہوئی تو سرکاری  ٹی وی کےسینئر  اداکاروں  اور میزبانوں   کو منہ مانگے معاوضے پر غیر سرکاری نجی چینلوں نے خریدا جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے چینلزسے متعارف کرنا تھا،  تب پاکستان  ٹیلیویژن  کے فورم  سے مقبول ہونے والا ہر چہرہ نجی  اسکرین پر جلوہ گر ہوا۔ مگر  طارق عزیز نجی چینلوں کی دسترس سے باہرہی  رہے۔ جبکہ اگر وہ چاہتے تو پرائیویٹ  سیکٹر کے  شعبوں سے اچھی خاصی دولت بنا سکتے تھے۔

آغا قیصر  جنہوں نے طارق عزیز کے ساتھ ان  کی زندگی کے آخری  سولہ سالوں  میں پروڈیوسر کی حیثیت سے کام کیا،  ان کا  کہنا تھا کہ نجی ٹی وی کے ہر بڑے میڈیا چینل کی یہ  خواہش تھی کہ طارق عزیز اُن  کے چینل پر آئیں اور پاکستان زندہ باد  کا نعرہ لگائیں۔ لیکن طارق عزیز  نے پی ٹی وی سے ہی  وابستہ رہنا  اپنے لیے بڑا  اعزاز سمجھا۔

پروڈیوسر آغا قیصر نے ایک مشہور میڈیاچینل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے  طارق عزیز کو "رمضان ٹرانسمیشن" کی آفر ہوئی لیکن  لاکھوں روپوں  کی پیشکش کے باوجود انھوں نے اِسے  قبول نہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  "جب میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ نے لاکھوں روپے کیوں ٹھکرا دیے"  تو طارق عزیز  صاحب نے جواب  دیا  کہ میں  چاہتا ہوں میری بات اور آواز صرف اور صرف پاکستان  کے سرکاری  ٹیلیویژن کے  ذریعے ہی پاکستانی عوام   تک پہنچے۔

پروڈیوسر آغا قیصر نے یہ بھی  بتایا کہ وہ  بیماری میں بھی پروگرام کی  ریکارڈنگ منسوخ نہ کرتے تھے بلکہ  کبھی   ایسا بھی  ہوا کہ انھیں  شدید بخار تھا اور  ہم نے  مشورہ دیا کہ پروگرام کی ریکارڈنگ کینسل کر دیتے ہیںمگر ان کا یہی جواب تھا  کہ نہیں  یار لو گ کھراں نوں مایوس واپس جاون گے۔"نہیں دوست لوگ مایوس گھروں کو لوٹیں گے"، جب  کیمرے چلتے  تو سخت  بخار میں بھی طارق عزیز کے جسم میں بجلی کوند جاتی تھی۔ان  کے کیمروں کے سامنے آنے کے بارے میں اداکار سہیل احمد نے کہا  کہ طارق عزیز ونگ سے ایسے  سٹیج پر تشریف لا تے تھے جیسے کوئی  شیر میدان میں نکلتا ہے۔

طارق عزیز  کا   ڈیڑھ  روپے  سے لے کر  دس  لاکھ روپے  فی گھنٹہ تک کا  سفر

https://www.news38960.com/
Tariq Aziz

طارق عزیز اپنے دور کے سب سے زیادہ  مہنگے ترین  ٹیلی ویژن اداکار اور اینکر بھی تھے۔ ایک انٹرویو کےدوران ان کا کہنا تھا کہ  انھوں نے 10 لاکھ فی گھنٹہ بھی چارج کیے تھے اور اس کے سواایک گھنٹے سے جتنے منٹ زیادہ ہوتے تو اس کا معاوضہ الگ  سے بھی ملتا تھا، مگر یہ تو ان کے کیریئر  کا دورِعروج  تھا۔  وہ   1960 کی دہائی  میں ریڈیو پاکستان لاہور سے وابستہ ہوئےتھے  جہاں آپ  کو  ڈیڑھ سو روپے  معاوضہ دیا جاتا  تھا۔

طارق عزیز  سنہ 1936میں  انڈیا (جالندھر ) کے آرائیں خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میاں عبدالعزیز نے قیام پاکستان سے11 سال پہلے ہی اپنے نام کے ساتھ "پاکستانی"  لکھنا شروع کر دیا تھا اور چند افراد  ان کے بارے میں یہ دعویٰ بھی  کرتے ہیں کہ طارق عزیز کے والد میاں عبدالعزیز پاکستانی نے اپنے ایک  انگریز افسر کے دانت بھی اس لیے  توڑ دیے تھے کہ اس افسر نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے بارے میں  چند ناشائستہ الفاظ بولے تھے۔

جناب طارق عزیز  صاحب نے ابتدائی تعلیم  انڈیا (جالندھر) میں حاصل کی جبکہ قیام ِپاکستان کے بعد وہ  اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان کے  ضلع ساہیوال  میں منتقل ہوئے،کچھ  بڑے ہوئے تو اپنے بہت ہی قریبی ساتھی مہدی حسن کے ساتھ شہرِلاہور کے لیے یہ کہتے ہوئے نکلے کہ آج کے بعد ہم نے گھروالوں سے کچھ نہیں لینا یعنی اپنا خرچہ اب خود اٹھائیں گے۔

سامنے والے چوبارے سے  طارق عزیز کو کون دیکھتا تھا؟؟؟؟

https://www.news38960.com/
Tariq Aziz and Madam Noor Jehan

پنجاب کے شہر لاہور میں طارق عزیز اور اُن کے ساتھی مہدی حسن  اولڈ کیمپس لا کالج اور  اُردو بازار سے ملحقہ محلے کی سڑک پر چارپائیاں بچھا کر سویا کرتے تھے،  طارق عزیز  اکثر انٹرویوز میں بتاتے تھے کہ "ہم دونوں صبح ہونے سے قبل ہی  وہاں سے اٹھ جایا کرتے کیونکہ ہم دونوں اپنے آپ کو فلمی ہیروسمجھتے تھے اور ہمیں شک گزرتا تھا کہ ہمیں  سامنے والے چوبارے سے کوئی ہے جو  دیکھتا ہے۔

محترم جناب طارق عزیز صاحب  پر اُن کی ابتدائی زندگی میں ترقی پسند نظریات کے گہرے اثرات رہے اگرچہ  بعد میں  ا  نہوں نے عملی سیاست  میں بھی قدم رکھا،   اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لوگوں کے دِلوں  میں اُن کا تشخص فنکار، اداکار اور براڈکاسٹر سے بڑھ کر رہاہے  یہی وجہ ہے کہ طارق عزیز کو  سیاست میں بھی  بہت سنجیدہ لیا گیا۔

No comments:

Post a Comment