جدید ترین سائنسی تحقیقات کی رُوسےروزمرہ زندگی میں نیند اور کام کا تعلق؟

Effects of Sleeping over human life
ایک صحتمندآدمی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کتنے گھنٹے کی نیند لینا ناگزیر ہے ؟؟؟

نیورولوجی کے پروفیسر "لوئس ٹاچیک" جو کہ امریکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں کے مطابق ایک آدمی کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر آٹھ گھنٹے کی نیند لینا ایک غلط فہمی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ بات بالکل اس کے مترادف ہے کہ انسانی قد کی لمبائی ایک اعشاریہ پینسٹھ میٹر ہونی چاہیے اور اگر اس پیمانے سے کسی بھی شخص کا قد چھوٹا ہے تو ضرور کوئی مسئلہ ہے۔
لوئس ٹاچیک کے مطابق ہر شخص کو صحت مند زندگی گزارنے اور روزمرہ محنت کے لئے ایک جیسی نیند لینےکی ضرورت نہیں ہوتی۔ انسانی صحت کا تعلق جینیات سے ہے اور یہ مختلف انسانوں میں مختلف قسم کے پائے جاتے ہیں۔ کچھ انسانوں کی جینیاتی بناوٹ اس طرح کی ہوتی ہے کہ انھیں قدرتی طور پر کم نیند آتی ہے۔جس کی بنیاد پر وہ روزانہ رات کو صرف چار سے چھ گھنٹے نیند لے کر بھی وہ بالکل تازہ دم ہی اٹھتے ہیں۔
"ڈاکٹر
لوئس ٹاچیک" کہتے ہیں کہ یہ وہ انسان ہیں کہ جنھیں 'ایلیٹ سلیپرز' کہا جاتا
ہے اور ان کے مطابق ایسے لوگ بہت کم نیند لے کر بھی اپنے کام کاج بھرپور طریقے سے
مکمل کرتے ہیں۔ اور یہ صحیح بات ہے کہ ہم جِس دنیا میں رہتے ہیں وہاں یہ بات ایک
سودمند ہے۔
گذشتہ
پچیس سالوں میں پروفیسر لوئس اور اُن کے ٹیم ممبران نے سو سے زائد خاندانوں کے نیند لینے کے عمل کا تجزیہ
کیا ہے، جس کے مطابق ابتدائی طور پر نیند لینے کے معیار کا انتخاب کرنا تھا۔ یہاں
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جو لوگ رات کو
جلدی سو نے کے عادی ہوتے ہیں اور صبح جلدی بیدار ہوتے ہیں ایسے افراد کو "سحر خیز " کہتے ہیں ۔
ڈاکٹر لوئس ٹاچیک کو ایسے خاندانوں کا بھی پتہ چلا جو کہ رات کو بہت لیٹ سوتے تھے لیکن صبح ہوتے ہی جلدی بیدار ہو جاتے تھے۔
امریکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں نیورولوجی شعبے کی ٹیم کو یہ تجربہ بھی ہوا کہ جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر چند گھنٹے سوتے ہیں وہ ایک مختلف قسم کی حالت کے حامل ہوتے ہیں۔ اِن لوگوں کا شمار کم نیند لینے والے لوگوں میں ہوتا ہے اور ایسے افراد کم نیند لیکر بھی صبح جلدی اُٹھ جاتے ہیں ۔
پروفیسر ٹاچیک کے مطابق اب تک قدرتی طور پر کم نیند لینے والے افراد کا تعلق چار قسم کے جینز سے پایا گیا ہے لیکن مزید بھی پائے جا سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں چیلنج یہ ہے کہ یہ جینز بہت نایاب ہیں، پروفیسر لوئس کے تجزیے کے مطابق ایک ہزار افراد میں سے ایک شخص "ایلیٹ سلیپرز" میں سےہو سکتا ہے۔لیکن اچھی خبر یہ ہے کہا کہ ایسے افراد ہم سب کے لیے مؤثر نیند کے راز افشا کر سکتے ہیں۔
پروفیسر
لوئس کی تجرباتی ٹیم کے تجزیوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایسے لوگوں میں خود کو ماحول کے
حساب سے ڈھالنے کی صلاحیت دوسرےافراد کی نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے۔تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ "ایلیٹ
سلیپرز" افراد دوسروں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔ایسے افراد مختصر
نیند لیتے ہیں مگر اِس کے باوجود بہت زیادہ متحرک رہتے ہیں۔
ایک نئے تجزیے کے مطابق قدرتی طور پرکم نیند لینے والے جینز کو "الزائمرز "کے حامل چوہوں میں متعارف کروایا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ اس بیماری کے خلاف زیادہ مزاحم ہو ئے ہیں۔ یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ اِن حیاتیاتی معلومات کو انسانی علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طورپر ذہنی و نفسیاتی امراض، ذیابیطس، موٹاپہ اور مختلف قسم کے کینسر کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پروفیسر
لوئس کے مطابق انسانی نیند کا مطالعہ ایک
بہت بڑا پزل ہے، ہماری تجرباتی ٹیم اس کے تجزیے میں مصروف ہے مگر ابھی تک کوئی
خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ البتہ وہ خاندان جن پر ہمای ٹیم تجربہ کر رہی
ہے اُن کے جینز اور جینیاتی تبدیلی کی شناخت کر رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ
ان عوامل کے پیچھے ان جینز کو ثابت کر لیں
گے۔
پروفیسر لوئس کا کہنا ہے کہ بیشتر لوگ اپنی زندگیوں کا ایک تہائی حصہ سوکر گزارتے ہیں اور اس چیز کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ٹاچیک کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم نیند لیتے ہیں تو کچھ ایسا ہوتا ہے جس سے انسانی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں اور انسان اگلے دن تروتازہ اُٹھتا ہے اور کام پر لگ جاتا ہے۔ اگر ہمیں اس بات کا علم ہو جائے کہ ایک مؤثر نیند کیسے حاصل کر سکتے ہیں تو اس بات پر عمل درآمد کر کے ہم بہترین صحت سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment