When the corpse is wrapped in a shroud, it is permissible to go to it.
We were
told by Bashar ibn Muhammad, he was informed by Abdullah ibn Mubarak, he said
that I was informed by Yunus and Mu'amar ibn Rashid, he was informed by Zuhri,
and he said that I was informed by Abu Salma. It was reported that Hazrat
Ayesha, the wife of the Holy Prophet (PBUH) had given him the news.
Sahih Bukhari Sharif, Hadith No. 1242
When
the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) died. Then he came
to the room of Ayesha (may Allah be pleased with her) without talking to anyone
(where the body of the Holy Prophet (peace be upon him) was kept) and went to
the Holy Prophet (peace be upon him).
The
Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) was covered with a burqa
(striped chador made in Yemen). Then he opened the blessed face of the Holy
Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and bowed down, kissed him
and began to weep. He said that may my parents be forfeited for you, O Prophet
of Allah!” almighty Allah will never amass two pearls on you. Except for one
death that was ordained for you, you have died.
Abu
Salma said, "I was informed by Ibn 'Abbas that when Abu Bakr came out,'
Umar was talking to the people." Siddiq Akbar said, "Sit down."
But Omar did not agree. Then again he asked you to sit down. But Omar did not
agree.
When
Abu Bakr (may Allah be pleased with him) recited the word of martyrdom, the
whole assembly turned to him and left Umar (may Allah be pleased with him). He
said, "Afterwards!", If an individual used to adore Muhammad (peace
and blessings of Allah be upon him) from among you, then he must know that Prophet
Muhammad (peace and blessings of Allah be upon him) is dead, and if one
worships Allah, then Allah will remain. He is never going to die.
Funeral in Masjid Al- Nabwi Shareef |
میت کو جب کفن میں لپٹا جا چکا ہو تو اس کے پاس جانا (جائز ہے)
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا تھا ، انہیں عبداللہ بن مبارک
نے خبر دی تھی، انھوں نے کہا کہ مجھے یونس اور معمر بن راشد نے خبر دی تھی ، انہیں
زہری نے،اور انھوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی تھی کہ آنحضور نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں خبر دی تھی۔
صحیح بخاری شریف، حدیث نمبر 1242
جب
تاجدارِکائنات حضرت محمدﷺ کا وصال ہو گیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اپنے گھر (سنح) سے گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد نبوی شریف میں تشریف
لے گئے۔ پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بغیر کسی گفتگو کے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
کے حجرہ شریف میں گئے (جہاں وصال کے بعد حضور نبی کریم ﷺ کا جسدِ اطہر جلوہ افروز
تھا) اور تاجدارِ کائنات حضرت محمدﷺ کی جانب
بڑھے۔
تاجدارِ
کائنات حضور نبی کریم ﷺ جسدِاطہر کو "برد حبرہ" یمن کی بنی ہوئی دھاری دار
چادر سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھرصدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ کا چہرہ
مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا
میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبیﷺ! اللہ کریم دو موتیں آپﷺ پر کبھی
بھی جمع نہیں فرمائے گا، سوا ایک موت کے جو آپﷺ کے مقدر میں تھی سو آپﷺ وفات پا چکے۔
حضرت ابوسلمہ نےبتایا کہ اُن کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی تھی کہ صدیقِ اکبر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حجرہ شریف سے باہر تشریف لائے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت موجود لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُنھیں فرمایا کہ بیٹھ جائیں۔ لیکن حضرت عُمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ مانے، جبکہ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دوبارہ بیٹھنے کو بولا، مگرحضرت عُمرِ ٖفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر بھی نہ مانے۔
آخر کار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کلمہ (شہادت) پڑھا تو تمام مجمع میں موجود تمام لوگوں نے اپنی توجہ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیجانب مبذول کر لی اور حضرت عُمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے توجہ ہٹا لی۔ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کے مجمع سے فرمایا، "امابعد! اگر کوئی آدمی تم میں سے حضرت محمدﷺ کی عبادت کرتا تھا تو اسے جان لینا چاہیے کہ حضرت محمد ﷺ کا وصال ہو چکا ہے اور اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ (رب العزت) کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ (حی و قیوم) باقی رہنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی موت نہیں ۔
اللہ عزّوجل کا فرمانِ عالیشان ہے کہ "اور محمد صرف اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول ان سے پہلے بھی گزر چکے ہیں"، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آیت کے لفظ "الشاكرين" تک تلاوت فرمائی۔ اللہ عزّوجل کی قسم تب ایسا معلوم ہوا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ کریم نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔
No comments:
Post a Comment