Surah No. 4, Al-Nisa, Verse No. 1
Translation:
O people! Be
careful of your Lord, Who created you from a single being and then made its
mate of the same; and fear Allah, by whom you ask one another, and the kinship.
Verily, Allah is the Guardian over you.
Interpretation:
Since the next
step is to declare the rights of human beings and especially for the betterment
and uplift of the family system. On the other hand, it was pointed out that all
human beings are of the same origin and that each other's blood and flesh are
transfused.
'You were trampled underfoot by
a soul' as if the creation of mankind began with an individual. Elsewhere, the
Holy Qur'an itself explains that he was the first human being, Adam (peace be
upon him), from whom the world descended.
He was paired with the same soul, the details of which are beyond our knowledge, but in general, what the commentators say and what the 'Bible' has been said is that wife of Adam was created from the rib of Adam, it is stated in the Talmud: Not mentioned and the Hadith which is supported by wool is not in its meaning, which has been explained by the people.
Therefore, it is better to keep this matter as it is, as Allah Almighty has kept it complete, and no time should be exhausted in determining its details.
![]() |
Birth of Humankind |
سورۃنمبر 4، النساء، آیت نمبر1
ترجمہ:
اے لوگو! اپنے رب )اللہ تعالیٰ) سے ڈرو جِس
(اللہ) نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک نفس (جان) سے کی، پھر اُسی سے اس کا جوڑ
پیدا فرمایا، پِھر اِن دونوں میں سے بَکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق)
کو پھیلایا، اور ڈرتے رہو اس اللہ تعالیٰ سے جس کے ذریعے سے تم ایک دوسرے
سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں ( میں بھی
تقوٰی و پرہیزگاری اختیار کرو) ، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔
تفسیر:
چُونکہ آگے چل کر اِنسانوں کے آپس کے حقوق بیان کرنے ہیں اور
خاص طور پر خاندانی نظام کی بہتری اور اُستواری کے لیے نہایت ضروری قوانین ارشاد فرمائے
جانے والے ہیں، اِس لیےتمہید اِس طرح اُٹھائی گئی کہ ایک جانب تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے
اور اللہ کی ناراضگی سے بچنے کی تاکید کی گئی، جبکہ دوسری جانب یہ بات ذہن نشین کروائی
گئی کہ سارے انسان ایک ہی اَصل سے ہیں اور ایک دُوسرے کا خُون اور گوشت پَوست ہیں
۔
'تُم
کو ایک جان (نفس) سے پیدا کیا گیا' یعنی کہ نوعِ انسانی کی تخلیق کا آغاز ایک فرد سےہوا۔
دُوسری جگہ قرآن کریم خود اس کی تشریح بیان کرتا ہے کہ وہ پہلے انسان حضرت آدم
علیہ السلام تھے جن سے دُنیا میں انسانوں کی نسل پھیلی ۔
اسی جان (نفس) سے اس کا جوڑا بنایا گیا'، اِس کی تفصیلی کیفیت
ہمارے علم سے باہر ہے، لیکن عام طور پر جو بات اہلِ تفسیر بیان کرتے ہیں اور جو 'بائیبل'
میں بھی بیان کی گئی ہے، وہ یہ کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے حضرت حواؑ کو پیدا کیا گیا "تلمود میں یہ تفصیل بیان کی گئی ہے کہ حضرت
حواؑ کو حضرت آدم علیہ السلام کی دائیں جانب کی تیرھویں پسلی سے پیدا کیا گیا تھا"،
مگر قرآن کریم میں اس کے متعلق تفصیل نہیں بتائی گئی ہے ۔ اور جو حدیثِ مبارکہ اس کی
تائید میں جو پیش کی جاتی ہے، وہ اس کےمفہوم
میں نہیں ہے، جو کہ لوگوں نے سمجھاہوا ہے ۔
اِس لئے بہتر یہی ہے کہ یہ بات ویسے ہی مجمل رہےجیسے اللہ تعالیٰ نے اِسے مجمل رکھا ہے، اور اِس کی تفصیلی کیفیت متعین کرنے میں وقت ضائع نہ کیا جائے ۔
No comments:
Post a Comment