وفاقی دارالحکومت میں نورمقدم قتل کیس اور پولیس کی پیشرفت - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Friday, July 30, 2021

وفاقی دارالحکومت میں نورمقدم قتل کیس اور پولیس کی پیشرفت

وفاقی دارالحکومت میں نورمقدم قتل کیس اور پولیس کی پیشرفت

https://www.news38960.com/
Noor Mukadam Murdered Case in Islamabad 

اسلام آباد (نیوز اپڈیٹ) اسلام آباد کے پوش علاقے سیکٹر ایف سیون میں گزشتہ دنوں میں قتل ہونے والی جواں سالہ لڑکی نورمقدم ،پاکستان نیویکےریٹائرڈافسرشوکت مقدم کی بیٹی تھی۔ شوکت مقدم پاک نیوی سے ریٹائرمنٹ کے بعد قزاقستان اور ساؤتھ کوریا میں پاکستان کےسفیربھی رہ چکے ہیں۔ نورمقدم کے علاوہ ان کےدو بچے اور بھی ہیں جن میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے جبکہ نورمقدم سب سے چھوٹی والی بیٹی ہے۔

https://www.news38960.com/
Noor Mukadam with her parents

واضح رہے کہ 20 جولائی 2021 کی شام کو نورمقدم کا گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا ،  مبینہ قاتل ملزم ظاہر ذاکر جعفر  کا تعلق پاکستان کے کھرب پتی بزنس گروپ  جعفربرادرز کے خاندان سے ہے۔  ملزم کے والد ذاکر جعفر کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے جبکہ اس کی بیوی عصمت  کا تعلق آدم جی خاندان سے ہے۔  ظاہر ذاکرجعفر، ذاکر جعفر کا بڑا بیٹا ہے اور اسے عرفِ عام میں  ظاہر جعفر کہتے ہیں۔ یہ امریکا میں پیدا ہوا اور وہیں پلا بڑھا، ابتدائی تعلیم اس نے نیوجرسی سے حاصل کی جبکہ یہ بعد میں برطانیہ میں بھی پڑھتا رہا ہے اور آجکل اس نے پاکستان کو مسکن بنایا ہوا تھا۔

دولت کی ریل پیل کی وجہ سے یہ باپ کی بگڑی ہوئی اولاد تھا۔ نورمقدم اور ظاہر جعفر کے خاندانی میل جول  تھا جس کی وجہ سے یہ آپس میں گہرے دوست بن گئے اور انگریزی ٹرم (لیونگ ریلیشنشپ ) میں رہنے لگ گئے۔ نورمقدم عید سےٹھیک دو روز قبل 19 جولائی 2021 کو  گھر سے اچانک غائب ہو گئی۔  اس کے والدین نے نور مقدم کی تلاش شروع کر دی لیکن یہ نہ ملی،  اس کا موبائل فون بھی بند  مل رہا تھا ،  اس کے والد  نے ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کو کال کر کے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ خود کراچی میں ہے جبکہ نورمقدم اس کے بیٹے کے ساتھ نہیں ہے۔

نورمقدم کے والدین نے پریشانی کی صورت میں نور کے دوستوں اور باقی حلقہ احباب سے پتہ کرنا شروع کر دیا کہ اسی اثنا میں نور مقدم کی کال آئی اور اس نے اپنی والدہ کو بتایا کہ وہ دوستوں کے ہمراہ لاہور آگئی ہے  اور ایک دو دنوں میں واپس آجائیگی،  جس کے بعد نور کے والدین  مطمئن ہو گئے۔  جبکہ دوسری جانب نور لاہور نہیں گئی تھی بلکہ وہ ظاہر جعفر کے ساتھ اس کے گھر میں موجود تھی اور ذاکر جعفر نے بھی نور کے والد شوکت مقدم کے ساتھ جھوٹ بولا تھا۔

20 جولائی 2021 کو تقریباً چار بجےنورمقدم اور ظاہر کا آپس میں کسی بات پر جھگڑا ہوا اور ملزم نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ نور نے جان بچاتے ہوئے بھاگ کر بالکونی سے نیچے صحن میں چھلانگ لگا دی اور گھسیٹتے ہوئے بیرونی گیٹ کی طرف جانے لگی مگر چوکیدار نے  منتوں کے باوجود گیٹ نہ کھولا، اسی اثنا میں ظاہر جعفر اوپری منزل سے نیچے پہنچ گیا اور وہ نور کو بالوں سے گھسیٹتے ہوئے دوبارہ اُوپر لے گیا۔  ملازموں نے کراچی ملزم  کے والد کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا لیکن اس نے اس معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی،  دوسری جانب ظاہر نے نور کو جسم کے مختلف حصوں پر چاقو سے وار کر کے کافی حد تک زخمی کر دیا اور اپنے والد کو فون کر کے بتایا کہ "نور مقدم مجھ سے شادی نہیں کر رہی اس لیے میں اسے جان سے مار رہا ہوں" جبکہ ملازمین نے نور کی چیخوں کی آوازیں سن کر ایک بار پھر ملزم کے والد ذاکر جعفر کو فون پر بتایا لیکن اس نے ان تمام معاملات کو سیریس ہی نہیں لیا اور معمولی بات سمجھ کر اگنور کر دیا۔ ملازمین  کے بار بار فون کرنے پر  ذاکر جعفر نے ان کی ملکیت میں تھراپی سنٹر پر فون کر کے سٹاف کو ظاہر جعفر کے گھر جانے کا کہا کہ جا کر معاملے کوہینڈل کریں۔

دوسری جانب ظاہر اور نور کے کچھ دوست بھی وہا ں پہنچ چکے تھے جبکہ تھراپی سنٹر کے اسٹاف نے گھر پہنچ کر دروازہ کھلوانا چاہا لیکن ملزم نے دروازہ نہیں کھولا، تب اسٹاف نے سیڑھی لگا کر کھڑکی کا شیشہ توڑ کر اندر جانا چاہا تو  انھیں کمرے میں بہت بھیانک اور خوفناک منظر دیکھنے کو ملا،  پورے کمرے میں خون ہی خون پڑا تھا جبکہ نور کا سر دھڑ سے علیحدہ پڑا ہوا تھا۔

تھراپی سنٹر کے ملازم امجد نے باقی لوگوں کو بھی اوپر آنے کا کہا ، تبھی ظاہر ذاکر نے امجد پر گولی چلانی چاہی مگر گولی چیمبر میں ہی پھنس گئی ، ظاہر نے امجدپر چاقو سے حملہ کر دیا جو کہ امجد کے جگر میں لگا لیکن امجد اور باقی اسٹاف نے ہمت کر کے اسے قابو کر لیا اور اسے باندھ دیا۔  اس ساری صورتحال کو بھانپتے ہوئے ایک ہمسائے نے کال کر کے پولیس کو اطلاع کر دی۔  پولیس جب موقع پر پہنچی تو یہ ساراخوفناک منظر دیکھ کر ایک لمحے کے لیے پولیس پر بھی سکتہ طاری ہو گیا۔

پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا اور مقتولہ کے والد شوکت مقدم کو نور کے قتل کے بارے میں بتا دیا گیا،  ظاہر کے والد  ذاکر جعفر بھی کراچی سے اسلام آباد آ گئے اور اپنی دولت اور اثرورسوخ کی بدولت اس نے پولیس پر بہت دباؤڈالنے کی کوشش کی لیکن  ڈی آئی جی افضال احمد  نے کسی قسم کے دباؤمیں نہ آتے ہوئے ملزم کے والد  ذاکر جعفر ، والدہ عصمت آدم جی اور دونوں ملازمین کو بھی گرفتار کر لیا ہے کیونکہ پولیس کے مطابق یہ لوگ اگر بروقت کوئی ایکشن لے لیتے تو نور مقسم کی جان بچائی جا سکتی تھی لیکن ان لوگوں نے ملزم کی معاونت کی  ہے۔

https://www.news38960.com/
Zahir Jafar with his parents 

ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی پوری کوشش ہے کہ وہ اپنی دولت کے بل بوتے پر اور اپنے اثرورسوخ کی بنا پر اپنے بیٹے کو بچا لیں ۔ اس کی خاطر انھوں نے پاکستان کے مہنگے ترین وکلاء  کو ہائر کر لیا ہے اور وہ اس کوشش میں لگ گئے ہیں کہ کیسے ملزم ظاہر جعفر کو جرم ثابت ہونے سے بچا لیا جائے۔  یہا ں یہ بات بھی قابل ِذکر ہے کہ  ملزم کے پاس امریکہ کی بھی نیشنیلٹی ہے اور 19 جولائی 2021 کو اس کی امریکہ کی سیٹ کنفرم تھی ۔

 

No comments:

Post a Comment