مسافر ریل گاڑیوں کا "ڈہرکی" سندھ کے قریب حادثے کی بدولت کم از کم 30 لوگ جاں بحق۔ متعدد افراد زخمی۔ متاثرین میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل۔
صوبہ سندھ میں ڈہرکی کے پاس ریل گاڑیوں کی آپس میں ٹکراؤ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ۔
![]() |
Train Collision in Sindh |
سکھر (نیوز اپڈیٹ) ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس
کو حادثے کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
متاثرین میں بہت سے مرد و خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کئی لوگوں کو بوگیوں میں
بُری طرح پھنسا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دونوں ریل گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور
عملےکے باقی افراد کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔ سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور کے
بیان کے مطابق وہ جاگ رہے تھے۔ پٹؑڑی پر ریل کے ڈبے پڑے ہونے کے سبب ان کی ریل
گاڑی بھی متاثر ہوئی۔ انجن روکنے کی بہت کوشش کی گئی مگر ناکام رہا۔
نیوزاپڈیٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملت ایکسپریس کراچی
(سندھ) سے سرگودھا (پنجاب) جارہیں تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے سندھ (کراچی)
جارہی تھی مگر ملت ایکسپریس ریل کی بوگیاں ڈہرکی (سندھ) کے قریب پٹری سے اتر گئیں-
جبکہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔ حادثہ ڈہرکی
اور ریتی لین اسٹیشن کے پاس پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 جبکہ سرسید
ایکسپریس ٹرین کی تین بوگیاں ڈی ریل ھوئی جن میں ریل انجن بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق مقامی حکام کا کہنا تھا کہ رات گئے حادثے کی
وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے
اور مشکل راستوں کے باعث بھاری مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ثابت ہو رہی ہے
مگر مقامی لوگوں نے امدادی کارروائیوں میں بھرپور حصہ ڈال رہےہیں۔ دوسری طرف ڈپٹی
کمشنر (گھوٹکی) عثمان عبداللہ نے کہا ہے کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر
گئیں ہیں اور 8 بوگیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی افراد
بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں- جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے بھاری مشینری سے لوگوں کو
نکالنے میں دقت کا سامنا ہے جبکہ مقامی لوگ ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو
نکال رہے ہیں۔
ریلوے سرکار نے حادثے کی تحقیقات کے لیے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی ترتیب دے دی ہے تاہم ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 15 پندرہ لاکھ روپے فی کس مدد کا اعلان کیا ہے۔ زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے مطابق کم سے کم 1لاکھ اور زیادہ سے زیادہ تین لاکھ روپے مدد کا اعلان کیا ہے۔
سر سید ایکسپریس ریل گاڑی کے ڈرائیور اعجاز احمد کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا جس کیمطابق رات کے 3بج کر 40 منٹ پر سندھ (کراچی) آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنھیں دیکھ کر بریک لگانے کی کوشش کی گئی مگر ریل گاڑی کا انجن نہ رُک سکا ، ڈرائیور کے مطابق حادثے کی تحقیقات کے دوران یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ میں سویا ہوا نہیں تھا۔
No comments:
Post a Comment