عمران خان کا امریکہ کو کرارا جواب - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Wednesday, June 30, 2021

عمران خان کا امریکہ کو کرارا جواب

عمران خان کا امریکہ کو کرارا جواب : پاکستان  امن و امان  کیلئے شریک رہے گا مگرجنگ میں بالکل نہیں۔

https://www.news38960.com/
Imran Khan Speech in National Assembly on Budget

جو قوم اپنی عزت کرنا  نہیں جانتی دوسرا کوئی   اس کی عزت نہیں کرتا۔ پاکستان امن کی کاوشوں میں برابر شریک رہے گا  لیکن  لڑائی  میں نہیں   ۔  وزیراعظم پاکستان عمران خان

اسلام آباد (نیوز اپڈیٹ) وزیراعظم  اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے  قومی  اسمبلی کے اجلاس کے دوران یہ واضح کیا ہے کہ ماضی میں  پاکستا ن  امریکہ کے لگائے ہوئے محاذِ جنگ کا حصہ بنا اور جب میں نے اُس وقت اِس فیصلے کی مخالفت کی تھی  تب  مجھے طالبان خان کہہ کر پکارا گیا ۔ اس وقت امریکہ کی ناراضگی کو  "زخمی ریچھ" سے تشبہیہ دی گئی اور یہ فیصلہ لیا گیا کہ ہمیں امریکہ کی ہر بات ماننی چاہیے  کیونکہ وہ غصے میں  کچھ بھی کر سکتاہے۔  ماضی میں کئے گئے اس گھناؤنے فیصلے کے نتیجے میں ہمیں  نہ صرف اپنے  ستر  ہزارلوگوں کی قربانی دینی پڑی بلکہ پاکستان  کے اندر  ڈرون حملے کئے گئے اور ہمارے ملک  میں ایسی صورت حال پیدا ہو گئی تھی کہ دشمن  و دوست میں فرق کرنا مشکل ہو گیا تھا ۔

آپ نے کبھی یہ دیکھا ہے کہ آپ کا دوست ملک  آپ کی قوم  کے لوگوں پر بمباری کرے،  آپ کے  وطن کی فضاؤں میں ڈرون حملے کرے۔  گذشتہ  تیس برسوں  سے برطانیہ میں ہمارے پیارے ملک کا  ایک دہشتگرد دشمن بیٹھا ہوا ہے کیا اُن کی حکومت  ہمیں  اس پر ڈرون حملہ  کرنے کی اجازت دے گی؟ ؟  قطعاً نہیں اور اگر وہ  ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے  تو ہم کیوں اجازت دیں۔

وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ  کیا پاکستانی آدھے انسان ہیں ؟ کیا ہماری قوم کی جان کی کوئی قدرو قیمت نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ  ہمارے ملک میں ایسا کرنیکی  اجازت دی گئی تھی اور عوام سےجھوٹ بولا گیا تھا کہ ہم ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

عمران خان  نے امریکہ کو یہ واضح  کر دیا ہے  کہ پاکستان امن کے لئے ہمیشہ شراکت دار رہے گا  لیکن ہم  کسی  جنگ  کا حصّہ نہیں بن سکتے۔حکومتِ پاکستان کبھی بھی  ملکی سلامتی پرسمجھوتہ نہیں کرے گی۔ دنیا نے ہمیں ذلیل نہیں کیا بلکہ ہم نے خود اپنے آپ  کو ذلیل کیا ہے ۔ اُن کا کہنا تھا ہمیں یہ بات اچھی طرح  ذہن نشین کر لینی چاہیے  کہ جو قوم اپنی عزت کرنا  نہیں جانتی تو  دنیا بھی ایسی قوم کی عزّت نہیں کرتی۔

وزیرِاعظم نے اپوزیشن  کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ  "میں اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل بیٹھ کر انتخابی اصلاحات کرتے ہیں"، یہ حکومت یا  اپوزیشن کی بات نہیں بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مستقبل کی بات  ہے ۔ وقت آ گیاہے کہ ہم انتخابی اصلاحات کریں کیونکہ ملک کی بقا کے لئے یہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

 انھوں نے متحدہ عرب امارات،سعودی عرب  اور چین کا شکریہ  اداکرتے ہوئے کہا کہ انہی ممالک کی بدولت پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچا۔صوبہ پنجاب میں  کسان کارڈ متعارف کیا جا رہا ہے جس سے ایک مکمل  ڈیٹابیس بنے گا اور اس کے تحت تمام  کسانوں کو رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے۔ تیرہ ایکٹر سے کم رقبہ رکھنے   والے کسان کو براہ راست طور پر سبسڈی مہیا  کی جائے گی ، جس سے کسانوں کو  کھاد سمیت دیگر چیزوں میں براہ راست مدد ملے گی ۔

پاکستان احساس پروگرام کے تحت تقریباً1کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو براہ راست سبسڈی ملے گی۔ چینی،آٹا، دالیں اور گھی سمیت کھانے کی دوسری  ضروری چیزیں کسی بھی کریانہ اسٹور سے سبسڈی کے نرخوں پرحاصل کی جا سکیں گی۔ غریب طبقے کے لیے نوّے ہزار انڈر گریجوایشن ا سکالر شپ دیے جائیں گے ۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اپوزیشن کےاہم رہنما ایوان سے غائب تھے ۔ الیکشن اصلاحات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اور اتحادی جماعتوں کے مابین  مشاورت سے  ہم اس نتیجے پرپہنچیں ہیں کہ  دھاندلی سے پاک انتخابات کے لئے الیکٹرانک مشینوں کا استعمال انتہائی ناگزیر ہو چکا ہے ۔ اس کے بعد  اگر  کوئی  سوال کرنا چاہے تو  وہ کر سکتا ہے ۔  اگر کوئی اس بارے میں تجویز دینا چاہتا ہے تو  اس کی تجویز کو مسترد نہیں کیا جائیگا ، سنہ 1970 کے بعد  تمام انتخابات میں دھاندلی کا رونا رویا گیا ہے ۔ 

وزیرِاعظم نے  بجٹ ٹیم کو سراہتے ہوئے  کہا کہ وزارت خزانہ اور ٹاُن کی پوری ٹیم  مبارکباد کی مستحق ہے جنھوں نے میرے  ویژن کے مطابق بجٹ ترتیب دیا۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ  آج سے پچیس برس قبل جب انھوں نے  پارٹی کی بنیاد رکھی  تو ان کا وہی ویژن تھا جو  کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد کا نظریہ  اسلامی فلاحی ریاست در حقیقت  ریاستِ مدینہ المنوّرہ سے لیا تھا  ۔ اگر ہم  نظریہ پاکستان  سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو  پاکستان کا مقصدفوت  ہو جاتا ہے۔ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیاتو جو  ہندو لوگ  یہاں  رہ گئے  تھے  انھوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ہی  حمایت کی تھی۔  علامہ اقبال اور قائداعظم نے جو سوچ اور نظریہ دیا  تھا   اس کی بدولت  ہندوستان کے تمام مسلمانوں نے اتفاق کیا تھا کہ  مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست  پاکستان ہونی چاہیے۔ 

وزیرِاعظم نے کہا کہ جب  ہم نے تحریکِ  انصاف کی بنیاد رکھی تھی  تو ہم نے تحیہ کیا تھا کہ انصاف ، انسانیت اور خوداری کا دامن کبھی بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔  اور انہی تین اصولوں کو  ہم نے بجٹ میں  ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ جب سے ہماری حکومت آئی ہے  تب سے انتہائی سنگین  مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ  خسارہ تھا ۔ امریکن  ڈالرز کی بہت  کمی تھی جس سے ہمارا روپیہ بہت خطرے میں تھا ۔  جس کی وجہ سے ہماری حکومت کو کچھ سخت فیصلے بھی لینا پڑےجس سے عوام بہت مشکل سے گزری۔

انھوں نے کہا کہ  جب ملک ان   مشکل حالات سے گزر رہا ہو تو  پھر نہ چاہتے ہوئے بھی چند مشکل فیصلے لینا پڑتے ہیں ۔ ترکی میں جب صدر رجب طیب اردگان منتخب ہوئے تو انہیں بھی آئی  ایم  ایف کا سہارہ لینا پڑا  کیونکہ ترکی اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا تھا۔  ہماری معاشی ٹیم کو  جس طرح کے  چیلنجز کا سامنا تھا تو ہمیں باہر دنیا سے پیسے اکھٹے کرنے پڑے  ، جس میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب  اور چین  شامل ہیں  جنھوں نے ہماری مدد کر کے پاکستان کو  ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ۔

کرنسی کی قدر گرنے سے مہنگائی بہت بڑھ جاتی ہے۔  ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے حکومت  کو آئی ایم ایف کے جانا پڑا۔ ہماری  پہلی کوشش تھی کہ  آئی ایم ایف کے پاس نہ جایا جائے لیکن  ہمارے پاس کوئی اور حل موجود نہیں تھا  جس کی بنا پر ہمیں جانا پڑا۔ اگرچہ  آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہ تھیں۔  ابھی ہم ان شرائط سے پوری طرح نکل ہی نہیں پائے تھے کہ کورونا  وباء کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ کورونا وباء کا  اثر  پوری  دنیا کی معیشت پر پڑا۔  ایک معیشت جو پہلے  ہی بہت زیادہ مشکلات میں گری ہوئی تھی ، رہتی کسر کورونا نے نکال دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی کا ہم پر خاص کرم ہوا ہے کہ ہمارے ملک میں  انڈونیشیا، بھارت، بنگلہ دیش اور ایران  کی نسبت کورونا وائرس   میں بہت بہتری آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ  یہ میرا ایمان ہے کہ ہم اس لیے بھی محفوظ رہے کہ  کہ ہم نے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا فیصلہ نہیں لیا۔  دنیا کا تجربہ ہے کہ لاک ڈاؤن  سےمزدور طبقہ غربت میں   پس جاتاہے۔  جن جن ملکوں نے مکمل لاکڈاؤن لگایا، ان ممالک میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ 

ہماری حکومت نے فوری طور پر  ایکسپورٹ انڈسٹری، زراعت اور شعبہ کھولنے کا فیصلہ لیا۔ اسٹیٹ بینک نے  ہمارا بھر پور ساتھ دیا،  احساس پروگرام کےتحت  1 کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کورقوم  دلوائیں ،ساری دنیا میں احساس پروگرام چوتھے نمبر پر آ یا  ہے ۔اللہ کاکرم ہے کہ ہم بہترین طریقے سے ہر مشکل سے  نکل گئے ہیں اور  ہم نے پاکستان کی معیشت بھی بچا لی اورعوام کو بھی بچا لیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت نے زراعت  کے شعبے کی حفاظت کی ۔  چاول، مکئی، گنا اور  گندم  کی پیداوار میں   ریکارڈ اضافہ ہواجو معیشت میں استحکام کا سبب بنا۔  ہماری پوری کوشش تھی کہ  ہمارے کسانوں کو  شوگرمل مالکان  سے بروقت رقوم کی ادائیگی ہو۔  ہماری بہتر حکمتِ عملی سےایکسپورٹ انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوا اور سترہ  فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ  ہوا۔رواں سال  جون میں2.7  ارب ڈالر کا  ریکارڈ  ایکسپورٹ بزنس ہونا پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

No comments:

Post a Comment