کوئی رہ تو نہیں گیا جِسے نیب کے آئین سے استثنٰی نہیں ملا: جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس - News Update

News Update

News Update website provides current affairs update about Pakistan and foreign countries. We are also providing fast information regarding latest jobs opportunities. Our aim is to provide you authenticated information round the clock.

Wednesday, October 19, 2022

کوئی رہ تو نہیں گیا جِسے نیب کے آئین سے استثنٰی نہیں ملا: جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس

اثاثہ جات میں آمدنی سے زائد ہونا کافی نہیں ہے، اثاثوں میں ایمانداری کا فقدان اوربےضابطگیوں کا ہونا بھی لازمی ہے۔نیب آئین میںترامیم کیخلافدائر درخواست سوموار تک ملتوی ۔

 

https://www.news38960.com/
Supreme Court Of Pakistan

اسلام آباد (نیوز اپڈیٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب آئین میں ترامیم کے خلاف سابق وزیرِ اعظم عمران احمد خان کی جانب سے دائر درخواست  پر ثہ  رُکنی تشکیل بینچ کی سربراہی کی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران   جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ کوئی شخص  رہ  تو نہیں گیا جو نیب آئین  سے مستثنٰی نہ ہوا ہو۔  واضح رہے کہ تحصیل کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے فیصلوں پر بھی استثنٰی دے دیا گیا ہے۔عدالتِ عالیہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا  کہ طاہراً  افسرزکو عوامی عہدیداروں کو فیصلے کرنے کی آزادی  دے دی گئی ہے۔

 

سابق وزیرِاعظم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں کی نسبت سے ہی  8 ارب روپیہ واپس لیا گیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس پر استفسار کیا کہ کیا ریکوری عوامی عہدیداروں سے ہوئی تھی؟  خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عوامی عہدیداران کیلئے رقوم پکڑنے والوں سے ریکوری ہوئی تھی۔


جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس  دیے کہ سرکاری فیصلوں  کا فائدہ  کسی نہ کسی طبقے کو ضرورہوتا ہے، جبکہ عمران خان کے وکیل نے جوب دیتے ہوئے کہا  کہ اگر پہنچایا گیا  فائدہ غیر آئینی  نہ ہو تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔  ان کا کہنا تھا کہ مخصوص افسر ان کو غیرآئینی  فائدہ دینے پر اس کیخلاف کارروائی نہ کرنا  انتہائی غلط بات ہے،نیب آرڈنینس میں ترامیم کے بعد نیب کا ادارہ کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی کو نہیں پکڑ سکتا۔ عمران خان کے وکیل  نے کہا کہ نیب قانون میں  ترامیم کے ذریعے آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے  جرائم کو ختم کردیا گیا ہے۔

 

چیف جسٹس آف پاکستان کاریمارکس دیتے ہوئے کہنا  تھاکہ اثاثہ جات  کا آمدنی سے  صرف زائد ہوجانا کافی نہیں ہوتا،اثاثہ جات میں ایمانداری کا فقدان اورکرپشن  کا ہونا بھی لازمی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا  جُرم کسی دوسرے آئین میں نہیں ہے۔

 

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے مؤقف اختیار  ہوئے کہا کہ نیب قوانین میں  ترامیم کی وجہ سے  نجی افراد کے جرائم کو نکال دیا گیا ہے جبکہ آمدنی سے زیادہ  اثاثوں کا ہونا نیب سے متعلق جرم ہے اور اس جُرم کی فریم کو ترامیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔آمدنی سے  زیادہ اثاثوں پر اُس وقت کارروائی  کی جائیگی  جب کرپشن اور بے ضابطگیاں ثابت ہوں۔سپریم کورٹ نے نیب قوانین میں کی گئی تبدیلیوں کیخلاف چئیرمین پی ٹی آئی عمران احمد خان کیجانب سے دائردرخواست پر سماعت بروز سوموار تک ملتوی کردی ہے۔

No comments:

Post a Comment